Header Ads

سرباز خان نے پاکستان کا نام دنیا کی دس بڑی پہاڑوں پر چڑھ کر روشن کر دیا ہے

 

 

 

 

سرباز خان نے پاکستان کا نام دنیا کی دس بڑی پہاڑوں پر چڑھ کر روشن کر دیا ہے

 

 

 

 

سرباز خان نے پاکستان کا نام دنیا کی دس بڑی پہاڑیوں پر چڑھ کر روشن کر دیا ہے

 

 

 

 

 

 

 

 

سرباز خان کا کہنا ہے۔

2017 میں ناگا پربت جانے کا اعزاز حاصل کیا، 2018 میں کے ٹو جانے کا اعزاز حاصل کیا اور 2019 میں براڈ پیک سے اوپر جانے کا اعزاز حاصل کیا۔

 

 

میں دنیا کا واحد شخص ہوں جس نے یہ اعزاز اپنے نام کیا ہے۔

پاکستان کے بیٹے سرباز خان نے دنیا کے بلند ترین پہاڑ چھانگا  کا اعزاز بھی اپنے نام کر لیا ہے۔

سرباز خان نے8  ہزار   586  میٹر کی بلندی پہاڑی اپنے دوستوں کے ساتھ مل مکمل کی۔

 

 

 

اور اعزاز اپنے نام کر لیا۔

پاکستانی میڈیا کے مطابق

اس چوٹی کو عبور کرنے کے بعد سرباز خان 8 ہزار میٹر سے بلند چوٹی کو عبور کرنے والے پہلے پاکستانی بن گئے ہیں۔

آنے والے وقت میں سربازخان گیری پیک پہاڑی کو بھی مکمل کر لیا تھا

 

 

 

اور آٹھ ہزار میٹر سے زیادہ چوٹیوں کو پار کرنے والے پہلے پاکستانی انسان بن گئے ہیں۔

32 سال کے سرباز خان  گلگت بلتستان کے ضلع بندرہ کے علاقے علی آباد میں رہتے ہیں۔

انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز 2012 میں کیا۔

آپ نے چھ سالوں میں 14 میں سے دس چوٹیوں کو عبور کیا ہے۔

 

 

سرباز خان نے موسم سرما میں کے ٹو پہاڑی کو پار کرتے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے

سرباز خان  سدپارہ کے شاگرد تھے۔

پاکستانی میڈیا میں دیے گئے ایک انٹرویو میں سرباز خان کا کہنا تھا۔

میں نے پہلی چوٹی  اپنے سدپارہ کے ساتھ عبور کی تھی۔

جس میں سر پارہ نے میری بہت مدد کی تھی۔

2019  میں سر باز خان نے بغیر آکسیجن کے K2 پہاڑی کو عبور کیا تھا۔

دنیا کی چوتھی  پہاڑی عبور کرنے والے پاکستانی ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا

اور بڑا اعزاز اپنا نام کیا تھا۔

سر باز خان کا کہنا ہے کہ 2017 میں مانگا پربت 2018 میں کیٹو اور 2019 میں براڈ پیک کو پورا کر کہ اعزاز اپنے نام کر لیا تھا۔

سر باز خان کا کہنا ہے کہ میں یہ چوٹی آکسیجن کے بغیر مکمل کروں گا۔

سرباز خان نے 2020 میں بہت کوشش کی کہ میں  دنیا کے سب سے بڑے پہاڑ کے ٹو کو کامیابی سے مکمل کرو لیکن نہیں میں اس چوٹی کو مکمل نہیں کر سکا۔

سربازخان تین چوٹیوں کو پورا پورا کر سکتے تھے۔

اس کام کو پورا کرنے کے لیے میرے سر پارہ  بھی میرے ساتھ تھے۔

سرباز خان کا کہنا ہے۔

یہ میرا بچپن کا شوق تھا۔

انہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت اپنے کام کو سٹارٹ کیا تھا۔

اور اپنا کیرئیر بنایا

بچپن میں  دیا  جلانے کے لیے اونچے پہاڑوں پر جایا کرتا تھا۔

اور ہم پہاڑوں میں جشن مناتے تھے اور منانے والوں کی مدد کرتے تھے۔

سرباز خان کا کہنا ہے۔

میں دنیا کی 14 چوٹیاں سر کر کے یہ اعزاز پاکستان بنانا چاہتا تھا۔

اور میں نے یہ اعزاز حاصل کیا۔

اور آج اللہ کا شکر ہے ہمارا پاکستان کا ایک نام ہے۔

No comments

Powered by Blogger.