اسرائیلی فوجیوں نے ایک فلسطینی نوجوان کو گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے
اسرائیلی
فوجیوں نے ایک
فلسطینی نوجوان کو گولی
مار کر ہلاک
کر دیا ہے
اسرائیلی
فوج کا کہنا
ہے ہم نے
گزشتہ ہفتے کارروائی کرکے
13 فلسطینی
کو زخمی کر دیا
تھا
اسرائیلی
فوج کا کہنا
ہے ہم نے
مقبوضہ مغربی کنارے کے
شہر کے لوگوں
کو کیمپ میں
ہم نے چھاپہ
مارا تو کچھ فلسطین لوگ وہاں موجود
تھے ہم نے
ان کو گولی
مار کر ہلاک
کر دیا تھا
اسرائیلی
میڈیا کے مطابق
اسرائیل کی وزارت
نے ایک بیان
میں کہا ہے
جنین کے شہر
میں جو اسرائیلی
فورسز موجود تھی انھوں
نے جارحیت کے
دوران 17 سالہ نوجوان کو
ہلاک کر دیا
ہے
اور 18 سالہ نوجوان فلسطینی
شدید زخمی حالت میں
موجود ہے
جو اسرائیلی فورسز نے
حملے کیے ہیں ان
کی جانب سے
حالیہ کشیدگی کے بعد
جنین کا کیمپ
ہے جو فلسطینی
طور پر جانا جاتا ہے
جہاں اب تک
فلسطین کے 19 لوگ ہلاک
ہو چکے ہیں
ابھی کی اطلاع
یہ ہے
جنین کیمپ میں جو
اسرائیل کی فورس
نے کارروائی کی
ہے
تین ہفتے کے دوران
13 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں
جب اسرائیلی فورسز کارروائی
کر رہی تھی
اس میں ایک
اسرائیلی کمانڈو کو ایک
فلسطینی کو ہلاک
کر دیا گیا
تھا
جو اسرائیل کی فورس
نے جنین کا
ایک لڑکے کو
ہلاک کیا تھا اس
کا نام
داؤد الزبیدی تھا
جو زکریا الزبیدی کا
بھائی تھا
جو فلسطین کے صدر
محمود عباس کی تحریر
کو ہینڈل کرتے
تھے
اور ان کو
ووٹنگ لینے میں اضافہ
کرتے تھے
اور ان کی
مثلا بھی رنگ کے
بڑے
بڑے افسر تھے
اور وہ حال
ہی میں آج
سے تین سال
پہلے اسرائیل کی جیل
سے فرار ہونے
میں کامیاب ہو
گئے تھے
تو آج وہ
اسرائیل کی کارروائی
میں شہید ہو
چکے ہیں
تو واضح رہے کہ یہ
کارروائی جنین کے شہر میں کی گئی تھی
اس میں الجزیرہ کے
صحافی شیریں ابوعاقلہ کا
جب جنازہ ہو
رہا تھا تو
اس سے پہلے
یہ کاروائی اسرائیلی
فورسز نے کی
تھی
جو الجزیرہ کے صحافی
تھی اس کا
کہنا ہے
میں دو ہفتے پہلے
جین کیمپ میں موجود تھی کہ اسرائیلی فوجیوں نے اچانک فائرنگ شروع کر دی تھی
تو گولی میرے سر
پر آ لگی
تھی
اس دن میں جنین کے
کیمپ میں لوگوں سے سوالوں کے جوابات لے رہی تھی
تو اسرائیلی فوجیوں نے
اچانک فائرنگ شروع کر
دی
اس کے باعث
گولی لگنے سے وہ
صحافی خاتون ہلاک ہو
گئی تھیں
جب ہم جنین
کے شہر سے
آرہے تھے تو راستے
میں ایک جلوس
نکلا ہوا تھا سامنے
اہل بیت المقدس
وہ ابھی اسرائیلی افواج
نے دھاوا بول
دیا تھا
تو کہیں فلسطینی نوجوان
اس میں شہید
ہوئے
جب ان کے
جنازے کو لے
جانے لگے تو بعد
میں ایک احتجاج
ریکارڈ کروایا گیا
No comments